عبداللہ منصف کا خصوصی کالم " سوڈا واٹر یا میٹھا زہر"

عبداللہ منصف کا خصوصی کالم " سوڈا واٹر یا میٹھا زہر
عبداللہ منصف کا خصوصی کالم " سوڈا واٹر یا میٹھا زہر

اللہ کی بڑی بڑی نعمتوں میں سے ایک نعت انسان کا جسم ہے۔ اور جب یہ جسم کام کرتا ہے تو اس پر مختلف کیفیات وارد ہوتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں مختلف ضروریات کی طلب ہوتی ہے۔ انہی کیفیات میں سے ایک بڑی کیفیت پیاس ہے ۔ اور اس کے لیے مائع چیزیں ضروری خیال کی جاتی ہیں۔ حکماء اور ماہرینِ جدید طب کہتے ہیں کہ پانی کاانسانی جسم میں ایک بہت بڑا کردار ہے ۔ یہ جسم کو خشک ہونے سے بچاتاہے۔ نظامِ انہضام میں مدد دیتا ہے ۔مختلف عوامل کے نتیجہ میں بننے والے غیر ضروری مادوں کو جسم سے نکال باہر کرنے میں اہم کردار اد ا کرتا ہے۔ جدید اور قدیم طب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پانی کی کمی سے جہاں کئی اقسام کی بیماریا ں سر اٹھاتی ہیں،وہا ں پانی کی زیادتی بھی کئی اقسام کے فسادوں کی جڑ ہے۔جس کے باعث ہم
یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جہاں ہر کا م میں اعتدال نہایت ضروری ہے۔
کھانے پینے میں تو اسے حد درجہ ملحوظِ خاطر رکھا جانا چاہیے۔ تقریباً دو نسلوں پہلے تک انسان قدرتی چیزوں پانی ، دودھ اور پھلوں کے رس وغیرہ سے ہی پیاس بجھاتے چلے آئے ہیں۔ مگر کوئی دو ڈھائی صدیوں پہلے انسان نے ایک مصنوعی مشروب سوڈا ڈرنک ایجاد کیا جو کئی افراد کوہو سکتا ہے مزے میں تو قدرتی چیزوں سے بڑھ کر محسوس ہو لیکن اس کے انسانی جسم پر اثرات قدرتی مشروبات کے ہم پلہ تو دور کی بات، الٹا نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں ۔ سوڈا ڈرنک بنانے والی کمپنیوں نے صرف اور صرف اپنی مارکیٹنگ کے زور پر پاکستان میں ہی نہیں بلکہ تمام دنیامیں اس سوڈا ڈرنک کو پیاس بجھانے کے لیے سب سے ضروری چیز ہونے کا یقین دلا دیا ہے اسی لیے یہ ہمارے ارد گردہر طرف پایا جاتا ہے اور کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں رہا۔لیکن حقائق کچھ اور ہیں۔آئیے قارئین جگہ کی کمی کے باعث صرف اس سوڈا ڈرنک کے انسانی صحت پر برے اثرات اور پینے کے علاوہ اس کے دوسرے استعمالا ت کا جائزہ لیتے ہیں۔
آپ کو یاد ہو گا کہ چندسال قبل بھارت میں اس سوڈا ڈرنک کے خلاف بھر پور مہم چلی تھی۔ اس مہم کے باعث پاک بھارت میں سوڈا ڈرنکس کی فروخت میں ناقابل یقین حد تک کمی واقع ہو گئی تھی۔مگر اب پھر سے مارکیٹنگ کے زور پر اس واقعہ کو عوام کے ذہن سے بھلا دیا گیا ہے ۔مگر چند ماہ قبل بھارت کے ایک ماہر ڈاکٹر نے RSS کے ایک جلسے میں عوام سے اپنے لیکچر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام اس خوفناک چیز (سوڈا ڈرنک) کو چھوڑ دیں اور اپنی تہذیب و تمدن میں شامل قدرتی مشروبات کی طرف لوٹ آئیں ۔ جس سے نہ صرف انسانی صحت پر بھی فائدہ مند اثرات ہوں گے بلکہ غیر ملکی کمپنیاں بھی ہمارے پیسے کو اپنے ملک میں نہ لے جا سکیں گی۔ لیکچر کے دوران میں ڈاکٹر صاحب نے بتایاکہ اس سوڈا ڈرنک میں ہارپک (ٹوائلٹ کی صفائی میں مشہور کیمیکل ) اور فینائل جتنی مقدار اورعین اسی معیار کا تیزاب پایا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر ہارپک اور فینائل میں دوسرے زہریلے کیمیکل شامل نہ کیے جائیں تو با لکل اس سوڈا ڈرنک جیسے ہی ہیں۔ٹیسٹ کرنے پر پتا چلا کہ ہارپک ، فینائل اور سوڈا ڈرنکس میں پائے جانے والے تیزاب کی طاقت(pH) ایک جیسی ہے یعنی2.4 ۔ مستند سمجھی جانے والی تمام میڈیکل ویب سائٹس بتاتی ہیں کہ 3سے کم pHکی حامل اشیا ء انسانی صحت خصوصاََ دماغی کارکردگی کے لیے خطرناک سمجھی جاتی ہیں۔
تقریباً دس سال تک جاری رہنے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو لوگ سوڈا ڈرنکس کاروزانہ یا بھاری مقدار میں استعمال کرتے ہیں،ان کو ہارٹ اٹیک ہونے کے خطرات 48%بڑھ جاتے ہیں، بہ نسبت ان لوگو ں کے جو لوگ ان سوڈاڈرنکس کو استعمال نہیں کرتے ۔اس کے علاوہ سوڈا ڈرنکس کا بنیادی جز کاربونیٹڈ واٹر معد ہ میں جا کر اس کی روٹین میں خلل ڈالتے ہوئے اسے برانگیخت کر دیتا ہے(اسی وجہ سے عام طور پر سوڈا ڈرنکس کھانے کے بعد ہضم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) جس کی وجہ سے معدہ اس کے تیزابی اثرات کو کم کرنے کے لیے فوراً اپنے پاس دستیاب بون کیلشیم (ہڈیوں کا بنیادی جزو ) استعمال کرتا ہے ۔ جس کے باعث کیلشیم کی کمی ہو جاتی ہے اور مسلسل سوڈا ڈرنکس پینے سے ہڈیوں کی مضبوطی میں فرق آتا ہے۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ 250ملی لیٹر سوڈا ڈرنک پینے سے جسم کے اندر بالکل اتنا ہی کیلشیم ضائع ہو جاتا ہے جتنا ہم چار گلاس خالص دودھ پی کر حاصل کرتے ہیں۔اس کے علاوہ سوڈا ڈرنکس کے مسلسل استعمال سے بڑی آنت کا کینسر بھی پوری شدت سے سامنے آرہا ہے ۔ حالانکہ چند دہائیاں قبل اس بیماری کا نام و نشان بھی نہ تھا۔
تمام جدید اور قدیم طب اس بات پر متفق ہے کہ سوڈا ڈرنکس انسانی جسم کی ضروریات کے لحاظ سے بالکل ہی بے فائدہ چیز ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے وزن میں برے طریقہ سے اضافہ ہوتاہے، بے ڈول موٹاپا آتا ہے۔ 1991 میں ذیابطیس(شوگر) پر ہونے والی ایک ریسرچ میں یہ ثابت ہواکہ زیرِ مطالعہ 83% افراد میں صرف اور صرف اس سوڈا ڈرنکس کو پینے کے باعث ٹائپ 2 کی ذیابطیس پائی گئی۔ اس کے علاوہ گردوں کی تباہی ، دانتوں کے گھلاؤ ، دانتوں کی پالش پر شدید برے اثرات، بلڈ پریشر میں اضافہ ، ہارٹ برن ، نظام انہضام میں شدید بے چینی، جسم میں پانی کی کمی، انسانی جسم کے خلیات کی تباہی وغیرہ کے خطرات میں نہ صرف اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ جگر پر انتہائی مہلک اثرات کا تو تصور ہی دل کو دہلا دیتا ہے۔۔آئیے اب سوڈا ڈرنکس کے چند دوسرے استعمالات کا جائزہ لیتے ہیں۔
خواتین کے لیے یہ سوڈا ڈرنک ایک نعمت غیر مترقبہ ہے کیوں کہ اگر کپڑوں سے گریس کے داغ یا خون کے دھبے دور کرنے ہوں،برتنوں کے جلے پیندے صاف کرنا ہو(تھوڑی دیرتک سوڈا ڈرنک میں بھگو کر رکھنا ہو گا) ، ہر قسم کا زنگ اتارنا ہو ،دھاتی سکوں کو چمکانا ہو، فرنیچر پر پڑنے والے پینٹ کے داغ صاف کرنا ہو،فرشی ٹائلز کو صاف کرنا ہو،بالوں یاقالین سے چپکی ہوئی چیونگم کو آسانی سے اتارنا ہو ، ہیئر کلر جلد اتارنا ہویا پھر ٹوائلٹ کو چمکانا ہو تو آپ کو اس سوڈا ڈرنک سے بہتر کوئی چیز نہیں ملے گی اور ہاں اگر مرد حضرات کو بیٹریوں کے ٹرمینل صاف کرنے کی ضرورت پیش آئے ،موٹر سائیکل یاگاڑی میں کسی بھی جگہ سے زنگ اتارنا ہو ، انجن کو صاف کرنا ہویا پھر بالوں کے سٹائل کو اپنی جگہ جما کر رکھنا ہو توبھی اس سوڈا ڈرنک سے سستا کوئی نعم البدل نہیں ہے اور تواور بھارت میں کسان اس سوڈا ڈرنک کوفصلوں سے کیڑے مارنے میں بھی استعمال کرتے ہیں وہ بھی کسی چیز کو شامل کیے بغیر ۔
تو کیوں نہ قارئین! ان گرمیوں میں ہم اس فضول چیز کے بجائے کسی اور چیز کے میسر نہ ہونے کی صورت میں سادہ پانی سے ہی پیاس بجھانے کا عہد کریں تاکہ پیاس بھی بجھے اورہمارے جسم کو بھی فائد ہ ہو۔ پاکستان میں یہ سوڈا ڈرنک پیپسی ، کوکاکولا، مرنڈا، فانٹا ، ماؤنٹین ڈیو، سپرائٹ، سیون اپ کے نا م سے مشہور ہے ۔باقی کے برانڈ آپ خود ڈھونڈ لیں۔ اور جاتے جاتے دل پر ہاتھ رکھ کر سنیں کہ مشہور عالم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے چند دن پہلے خبر چلائی کہ کوکا کولا کمپنی نے پیسے کے پجاری چندنام نہاد ماہرین کو باقاعدہ طور پر بہت بڑی رقم مسلسل فراہم کر رہی ہے تاکہ یہ نام نہاد ماہرین کوکا کولا کے حق میں ایک منظم اور دیرپا اثر رکھنے والی مہم چلائیں، زیادہ سے زیادہ افراد کو قائل کیا جائے کہ کوکا کولا صحت کے لیے اچھا ہے ۔ اور اس کے پینے سے صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔یہ بات جب کھلی تو کہرام مچ گیا ۔
مسلسل سوالات سے زچ ہو کر کوکا کولا کے ترجمان بین شیڈلر نے بیان دیا کہ ’’ صرف ہم (کوکا کولا ) ہی تو ایسا نہیں کرتے ۔ ہر بڑا برانڈ اپنی فروخت بڑھانے کے لیے بہت بڑی رقم خرچ کرتاہے ‘‘ ۔ ہمارے خیال میں اگر کوئی چیز انسان کی صحت اور زندگی پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے ۔ تو اسے بھر پور حق حاصل ہے کہ و ہ اچھے طریقہ سے اپنی طرف لوگوں کو مائل کرے، تاکہ اس کی فروخت میں بھی اضافہ ہو اور بنی نوع انسان کو بھی صحت بخش اشیاء میسرو مہیا ہوں۔لیکن کیا صرف مارکیٹنگ کے زور پر لوگوں کو تریاق کی جگہ زہر بیچنا قابل معافی ہے؟ آ پ کے جواب کا انتظار رہے گا ۔

Post a Comment

0 Comments