Palace guarantee by Bushra Ameer

بشریٰ امیر کا خصوصی کالم "محل کی ضمانت"


میں ایک دینی مجلس میں گئی۔ مجھے وہاں گھر والی سے ملنے میں دشواری تھی کہ میں اسے پہچانتی نہ تھی۔ میرے قریب سے ایک لڑکی گزر رہی تھی جس نے مکمل پردہ کیا ہوا تھا، میں نے اسے بلایا اور پوچھا بیٹا! کیا آپ کو پتہ ہے کہ گھر والی باجی کون سی ہیں؟ اس نے انتہائی بے اعتنائی سے منہ دوسری طرف پھیرتے ہوئے کہا! مجھے نہیں معلوم۔۔۔ کسی اور سے پوچھ لیں اور پھر وہ جلدی جلدی یہ جملہ کہہ کر چلتی بنی۔ میں اپنا سا منہ لے کر رہ گئی۔ سوچنے لگی کہ حد ہوتی ہے بداخلاقی کی۔ یہ جوان نسل کسی کو خاطر میں ہی نہیں لاتی، اخلاقی پستی کی انتہا ہو چکی ہے حالانکہ چاہئے تو یہ تھا کہ وہ لڑکی جس کی میں ماں کے برابر تھی وہ مجھ سے اخلاق سے پیش آتی، مجھے کہتی آنٹی ٹھہریں، میں پتہ کرواتی ہوں کہ گھر والی کون ہے؟ پھر مجھے وہاں بیٹھنے کا کہتی۔ لیکن! وہ ایسا کیوں کرتی کیونکہ اس کی اخلاقی تربیت کی ہی نہیں گئی۔
یہ تو ایک معمولی سا واقعہ ہے جس نے مجھے زچ کیا۔ میں اسے تربیتی درس بھی کیسے دیتی اس نے تو مجھے موقع ہی نہیں دیا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے سے اخلاقی خوبیاں، اچھی گفتگو، سچ بولنا، قناعت، صبر و شکر، لوگوں پر شفقت، ادب و احترام، حسن ظن جیسی اچھی عادتیں ختم ہوتی جا رہی ہیں اور اخلاق رزیلہ ناسور بن کر معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔

جی میری بہنو! بیٹیوں کی خاص طور پر اصلاح کرو کیونکہ انہیں اگلے گھر جانا ہے۔ کئی قسم کے ناتوں سے پالا پڑنا ہے۔ مختلف قسم کے اذہان کے لوگ اس کی نئی زندگی میں شامل ہوں گے۔ اخلاق کے ساتھ وہ ہر کسی کو اپنا گرویدہ بنائے گی اور اگر بداخلاقی کی اور کرتی چلی گئی تو رشتے گنوا دے گی۔
اسی طرح بیٹوں کو بھی اچھے اخلاق کی تربیت دینا والدین کا اہم فریضہ ہے۔ وہ ہر کسی کے ساتھ مسکرا کر ملے، محبت سے ملے، ماتھے پر شکن نہ لائے۔ یہ اخلاقی تربیت اس کی ازدواجی زندگی، اس کی گھریلو زندگی اور اس کی معاشرتی زندگی میں نکھار پیدا کر دے گی۔
میرے نوجوان بیٹو اور بیٹیو! اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہیں جوانی دی، صحت سے نوازا۔ خوبصورتی عطا کی، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ تم غرور و تکبر میں آ جاؤ، کسی بڑے کو یا اپنے سے کمتر کو خاطر میں نہ لاؤ، اپنے آپ کو مکمل سمجھنے لگو، یہ غلط رویہ ہے۔

پیارے نبی کریمﷺ فرماتے ہیں ’’بدخلق اور بدمزاج جنت میں داخل نہ ہو گا اور نہ متکبرانہ چال چلنے والا۔‘‘ (ابو داؤد)
آؤ! پیارے بیٹو اور بیٹیو! آج سے عہد کرو کہ بداخلاقی کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ اگر کوئی بڑا بلاتا ہے تو محبت سے اس کی بات سنیں گے۔ تحمل سے اس کی بات کا جواب دیں گے۔ تم مسلمان ہو اور اسلام سارے کا سارا اخلاق ہے۔ اس لئے بداخلاقی سے کسی کے ساتھ پیش آکر اسلام کے لئے سیاہ دھبہ نہ بنو بلکہ اس کے مقابلے میں ہر کسی کے ساتھ چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، اس سے اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔ اتنے اچھے اخلاق سے کہ وہ تمہارے چہرے پر اسلام کا رنگ واضح دیکھ سکے اور جب وہ ایسے رنگ کو دیکھے تو خود کو رنگنے کی جستجو پیدا ہو جائے۔ جب ایسا ہو جائے تو سمجھ لو دنیا کو بھی پا لیا اور آخرت کے بارے تو رسول کریم رحمۃ للعالمینﷺ کا فرمان ملاحظہ فرما لیں: ’’قیامت کے دن مومن کے ترازو میں حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی شے زیادہ وزنی نہیں ہو گی‘‘۔ (ترمذی)

قیامت والے دن سب سے زیادہ جو ضرورت ہو گی وہ ہیں اعمال اور جس کے اعمال وزنی ہوں گے وہ جنت میں جائے گا۔ کتنی خوش قسمتی کی بات ہے کہ اپنا اخلاق اچھا رکھیں گے تو وزن زیادہ ہو گا اور زیادہ وزن جنت میں جانے کا سبب بنے گا۔ ان شاء اللہ۔
نبی کریمﷺ فرماتے ہیں: ’’تم لوگوں میں سے جو لوگ مجھے سب سے زیادہ پیارے ہیں اور قیامت کے دن تم سب سے بڑھ کر مجلس میں جو میرے قریب ہوں گے، وہ لوگ ہوں گے جو تم لوگوں میں سب سے بڑھ کر اخلاق میں اچھے ہوں گے‘‘۔ (ترمذی)

اچھے اخلاق والا جنت کے بالا خانوں میں ہو گا۔ حضرت محمد کریمﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ جنت میں ایسے بالاخانے ہیں کہ ان کے ظاہر کو ان کے باطن سے دیکھا جا سکے گا اور ان کے باطن کو ان کے ظاہر سے دیکھا جا سکے گا۔ ایک دیہاتی اٹھا اور پوچھنے لگا: ’’اے اللہ کے رسولؐ! یہ محل کس کے لئے ہو گا؟‘‘ فرمایا: ’’یہ اس کے لئے ہے جس کی گفتگو دلربا ہو، کھانا کھلاتا ہو، روزے رکھنے کا عادی ہو، رات کو اس وقت اللہ کی خاطر نماز پڑھتا ہو جب لوگ سو رہے ہوں‘‘ (ترمذی)
ایک اور جگہ سنن ابوداؤد میں بھی روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’میں ایک محل لے کر دینے کا ذمہ دار ہوں جو جنت کے ایک طرف ہو گا اور یہ اس شخص کے لئے ہے جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے۔ جنت کے درمیان میں بھی ایک محل کا ذمہ لیتا ہوں، اس شخص کے لئے جو جھوٹ چھوڑ دے، اگرچہ مذاق میں ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ جنت کے ایک اعلیٰ مقام میں بھی ایک محل کا ذمہ لیتا ہوں اور یہ اس شخص کے لئے ہو گا جس نے حَسَّنَ خُلُقَہُ اپنے اخلاق کو خوبصورت بنا لیا۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں بداخلاقی سے بچنے اور اچھا اخلاق اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

Post a Comment

0 Comments