مولانا امیر حمزہ کا خصوصی کالم "بغل میں چھری منہ میں رام رام"





























پشاور میں ہمارے بچے شہید کر دیئے گئے، آرمی پبلک سکول میں ہمارے نونہال خون میں نہلا دیئے گئے۔ نریندر مودی وزیراعظم ہندوستان کو خوب ترس آیا، بہت رحم آیا، کیوں نہ آتا ’’برہم چاری‘‘ جو تھا۔ تارک الدنیا تھا، سادھو تھا، اللہ لوک سائیں تھا، چنانچہ انہوں نے حکم دیا کہ آرمی پبلک سکول کے بچوں کے ساتھ سارے بھارت میں یکجہتی کا اظہار کیا جائے اور پھر پورے بھارت کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ نے ایک منفرد انداز سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مونہوں پر کالی پٹیاں باندھ لیں، ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ یوں انہوں نے کالی پٹیاں اپنے مونہوں پر باندھ کر یہ پیغام دیا کہ ایسے کالے ظلم پر ہمارے منہ بند ہیں۔ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ ہم ایسے کالے کرتوت کی مذمت کریں لہٰذا ہم کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کرتے ہیں، بچے مارنے والے ظالموں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہندوستان میں ہندوؤں نے ایک تنظیم بھی بنا رکھی ہے اس کا نام ’’رحیم اور رام‘‘ رکھا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ انتہائی مہربان ہے تو ہمارا رام بھی رحم کرنے والا ہے لہٰذا ہم مل جل کر مہربانی اور رحم کے کام کریں۔ اس تنظیم نے بھی مذکورہ واقعہ کو مہربانی اور رحم کا قاتل قرار دیا اور ہمدردی کا اظہار کیا۔

الغرض! وزیراعظم ہندوستان کی حکومت، بی جے پی کی سرکار اور ان کی تنظیمیں منہ میں رام رام اور رام کر رہی تھیں مگر حقیقت اس کے برعکس تھی۔ بچوں کے سینوں میں جو خنجر اور چھریاں چلائی گئیں وہ وزیراعظم ہندوستان کے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کی بغل سے چلائی گئیں۔ ایک بار پھر ہندوستان کے متعصب لوگوں نے بغل میں چھری منہ میں رام رام کا تاریخی جملہ سچ ثابت کر دکھلایا۔
ہمارے انٹیلی جنس کے اداروں نے گفتگوؤں کے ریکارڈ پکڑ لئے کہ کس طرح انڈیا کے ذمہ داران اور آرمی پبلک سکول میں بچوں کو مارنے والے ظالمان میں روابط تھے چنانچہ ٹھوس حقائق لے کر جنرل راحیل شریف فوراً کابل گئے۔ پھر یہ ثبوت امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کو دیئے گئے۔ وزیر خارجہ جان کیری نے نریندر مودی سے ملاقات کے دوران میں آرمی پبلک سکول کے بچوں کے بارے میں بات کی کہ آپ کے لوگوں کی طرف سے یہ دہشت گردی ہوئی ہے۔ جناب مودی نے انکار کر دیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے ہم تو ہمدردی اور یکجہتی کرنے والے ہیں۔ جان کیری نے فوراً ثبوت سامنے رکھ دیئے۔ مودی صاحب لاجواب ہو کر کہنے لگے، آپ کو یہ ثبوت پاک فوج نے دیئے ہوں گے۔ الغرض! ثبوت تو ثبوت ہوتے ہیں، چاہے جس نے بھی دیئے۔ یوں لاجواب جب جناب والا ہو گئے تو مجھے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جان کیری نے جیسے آہستہ سے کہا، میری جان! اتنے کچے کام آپ کرتے ہیں کہ پکڑے جاتے ہیں؟

لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے پیچھے جو چھری برآمد ہوئی وہ ’’میڈ ان انڈیا‘‘ تھی۔ واہگہ بارڈر پر جو دھماکہ ہوا اس میں جو خنجر چلا وہ بھی ’’انڈین ساختہ‘‘ تھا آخرکار پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کو کہنا پڑا: آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنے والے 27رکنی گروپ کی شناخت ہو چکی ہے جس کے 9 ارکان مارے گئے جبکہ 12گرفتار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے حملہ آوروں میں سے چھ پاکستان اور چھ افغانستان سے گرفتار ہوئے ہیں۔ فوج کے ترجمان کے مطابق سانحہ پشاور میں ملوث بیشتر دہشت گرد پاکستانی ہیں اور پاکستان میں جن چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے انہوں نے اعتراف کیا کہ حملے کا حکم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما ملا فضل اللہ نے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطرناک گیم کھیل رہا ہے انجام اچھا نہ ہو گا۔ تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان میں بدامنی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔

اب کے دوبارہ جناب نریندر مودی نے ہمارے وزیراعظم محمد نوازشریف صاحب کو فون کر کے بڑی میٹھی میٹھی باتیں کی ہیں، یعنی گفتگو میں رام رام تھا، چھری کب اور کہاں چلے گی، اب بھی ہم ہوشیار اور خبردار نہ ہوئے تو نہ جانے اور کیا کیا دیکھنے کو ملے گا؟ خنجر کے گھاؤ کا کیسا کیسادرد ملے گا؟ میرے حضورﷺ نے تو فرما دیا کہ مومن ایک سوراخ میں سے دوبار نہیں ڈسا جاتا۔ ہم کتنی بار ڈسے جا چکے، شمار سے باہر ہے، کیا ہم مومن ہیں؟ ہمیں غور کرنا ہو گا، فکر کرنا ہو گی اور ہر دم خبردار رہنا ہو گا۔ اللہ کا وعدہ ہے بلندی (کامیابی) تمہیں ہی ملے گی بشرطیکہ مومن بنے رہے۔ (القرآن)

Post a Comment

0 Comments