ہفت روزہ جرار کی خصوصی اسٹوری "شمالی علاقہ جات پر قبضہ عالمی سامراجی طاقتوں کا نیا ہدف"































لاہور (صلاح الدین اولکھ سے) افغانستان میں مجاہدین کے ہاتھوں بدترین و شرمناک شکست کا پاکستان سے بدلہ لینے اور پاک چین معاشی راہداری کا راستہ روکنے کیلئے پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان میں بدامنی اورزمینی رسائی عالمی سامراجی طاقتوں کا نیا ہدف بن گیا۔ خطے میں امریکی اہداف کی تکمیل کیلئے امریکہ نے بھارت کو خصوصی اہداف دے دیئے۔ اوباما کا دورہ بھارت بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھا۔ شمالی علاقہ جات میں بدامنی کیلئے 2010ء میں اقوام متحدہ، یورپی پارلیمنٹ، برطانیہ اور امریکی کانگریس کے اتحاد سے انسٹی ٹیوٹ آف گلگت بلتستان سٹڈیز کے نام سے واشنگٹن تھنک ٹینک قائم کر دیا گیا ہے جس کا مقصد عالمی ذرائع ابلاغ میں پرامن شمالی علاقہ جات کو متنازعہ اور دہشت گردوں کا ٹھکانہ بتا کر امریکی وبھارتی اہداف کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اس تھنک ٹینک کا صدرسینج حسنین سیرنگ ہے۔
۔ تفصیلات کے مطابق پاک چین بڑھتے ہوئے تعلقات اور جنوبی ایشیا میں امریکی اہداف کے حصول میں ناکامی اور افغانستان میں شرمناک شکست کے بعد امریکہ و نیٹو ممالک نے بھارت کی مدد سے شمالی علاقہ جات میں مہم جوئی کا منصوبہ بنایا ہے جسے را کے سابق چیف وکرم سود اور سی آئی اے نے مل کر تیار کیا ہے اور بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کو اس سلسلے میں اہم اہداف دیئے گئے۔ اس سازش کا آغاز اس وقت ہوا جب پاکستان نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے گوادر کی بندرگاہ کے حوالے سے چین سے معاہدہ کیا اور کاشغر سے لیکر گوادر تک تجارتی راہداری کا منصوبہ شروع ہوا۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی عزائم پہلی مرتبہ اس وقت آشکار ہوئے جب را کے سابق چیف وکرم سود نے اپنے ایک مضمون Gilgit and Baltistan Strategic relevance میں اس بات کا اظہار کیا تھا کہ بھارت کیلئے کشمیر سے زیادہ گلگت بلتستان کی اہمیت ہے کیونکہ پاکستان یہاں وسطی ایشیا اور چین کے سارے اہم راستوں پر بیٹھا ہے۔
یوں شاہراہ قراقرم اور گوادر کی بندرگاہ چین کو خلیج عمان اور خلیج فارس سمیت خطے کے اہم سمندری راستوں تک رسائی دیں گے۔ اسی مضمون میں وکرم سود ان علاقوں کے بارے میں بھارتی و امریکی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگر گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر بھارت کے پاس ہوتے تو بھارت کی سرحد خیبرپختونخوا کے ساتھ جا ملتی اور یوں واخان کی پٹی کے ذریعے افغانستان تک بھارت کو زمینی رسائی حاصل ہو جاتی جبکہ دریائے سندھ اور اس کے ذیلی ندی نالوں پر بھی بھارت کا کنٹرول ہوتا۔ ڈومیل مظفر آباد اور حاجی پیر پر بھارت کے قبضہ سے بھارت راولپنڈی میں جی ایچ کیو کو زیادہ دباؤ میں رکھ سکتا تھا جبکہ باوثوق ذرائع کے مطابق امریکہ اس خطہ میں زمینی رسائی اور بیس کیمپ کے لئے پاکستان پر دباؤ بھی ڈالتا رہا ہے جسے مسترد کیا جا چکا ہے۔
لاہور (نمائندہ جرار) سینج سیرنگ شمالی علاقہ جات میں کے ٹو پہاڑی کے دامن میں واقع وادی شگر میں پیدا ہوا اور یونیورسٹی و انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پنجاب سے ٹیکسٹائل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی آف ایسٹ انگلیا برطانیہ سے ڈویلپمنٹ سٹڈیز میں ایم اے کیا۔ اپنے آبائی علاقے میں ایک این جی او قائم کرنے کے بعد2009ء میں سیرنج کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ذیلی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس سٹڈیز اینڈ انالیسز میں وزٹنگ فیلو منتخب کیا گیا جبکہ 2010ء میں سیرنج نے واشنگٹن میں انسٹی ٹیوٹ آف گلگت بلتستان سٹڈیز قائم کیا جس کے تحت سیرنج جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل فار ہیومن رائٹس، یورپی پارلیمنٹ، برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگریس میں پاک چین دوستی کیخلاف لیکچر دیتا ہے جبکہ امریکن اسلامک لیڈرشپ اتحاد میں سیرنج حسنین سیرنگ کی پروفائل میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ وہ امریکی آئین اور سکیورٹی مفادات کے تحفظ کیلئے کام کرتا ہے۔
لاہور (نمائندہ جرار) شمالی علاقہ جات سے متعلق بین الاقوامی سازشوں کا سب سے پہلے امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے پردہ چاک کیا۔ 16دسمبر 2014ء کو ایوان اقبال میں سقوط ڈھاکہ سے متعلق پروگرام کے دوران جب بھارتی ایجنٹ آرمی پبلک سکول میں خون کی ہولی کھیل رہے تھے تو پروفیسر حافظ محمد سعید نے اس سازش سے قوم کو آگاہ کیا جبکہ 5فروری 2015ء کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جماعۃ الدعوۃ کے زیراہتمام مارچ کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بھی اس سازش کا ذکر کیا گیا۔
لاہور (نمائندہ جرار) مقبوضہ جموں کشمیر میں پاکستانی دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے دریاؤں پر قبضہ کرنے والا بھارت اب شمالی علاقہ جات سے آنے والے دریائے سندھ پر نظریں جمائے بیٹھا ہے کہ اگر امریکہ کی مدد سے کسی طرح وہ ان علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جائے تو پھر دریائے سندھ پر بھی بند باندھ کر اور پانی ذخیرہ کر کے وہ پاکستان کو جب چاہے سیلاب میں ڈبو سکتا ہے اور اس منصوبے کا ذکر راء کے سابق چیف وکرم سود نے 2006ء میں انڈین ڈیفنس ریویو میں چھپنے والے اپنے مضمون میں کیا ہے۔
لاہور (نمائندہ جرار) پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بدامنی کیلئے امریکی این جی اوز بھارتی و امریکی اور مغربی ذرائع ابلاغ متحرک ہو چکے ہیں۔ اس سلسلے میں بنیادی کردار انسٹی ٹیوٹ آف گلگت بلتستان سٹڈیز واشنگٹن کو سونپا گیا ہے جس کے بھارتی تھنک ٹینکس کے ساتھ روابط
ہیں۔ اس تھنک ٹینک کا صدر سیرنج حسنین سیرنگ بھارتی فوج کے پالیسی ساز ادارے انڈین ڈیفنس ریویو میں باقاعدگی سے مضمون لکھتا ہے جس کا پہلا مضمون Gilgit Balistan Between The Rock and a hard place، 28جون 2013ء کو شائع ہوا جبکہ اس کا آخری مضمون 14جنوری 2015ء کو Terror outfits Build presence in Gilgit Baltistan شائع ہوا ہے.
جبکہ بھارتی دفاعی تجزیہ نگار اور سنٹر فار لینڈ وار فیئر سٹڈیز (مطالعہ زمینی جنگ و جدل) کی سینئر فیلو ڈاکٹر مونیکا چانسوریا نے برطانوی اخبار گارجین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت وہ گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی و امریکی ایجنڈے پر مبنی پاکستان اور چین مخالف مضامین لکھا کریں گی اس سلسلے کا پہلا مضمون Gilgit Baltistan is of immense geo-strategic significance، 8فروری 2015ء کو گارجین کے سٹنڈے میگزین میں شائع ہوا ہے جبکہ آخر میں ادارے کی جانب سے نوٹ دیا گیا ہے کہ یہ مضمون ان مضامین کی سیریز کا پہلا مضمون ہے جس کے تحت گلگت بلتستان کے سیاسی و تذویراتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔



Post a Comment

0 Comments