ایم اے تبسم کا خصوصی کالم وطن عزیز میں دہشت گردی کیوں؟


اسلامی ممالک کی فہرست میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو نظریہ اسلام کی بنیاد پر وجود میں آیا ۔اس کے قیام میں مسلمانوں کو لاکھوں قربانیاں دینا پڑیں ۔پاکستان کے حصول کا مقصد اسلامی اقدار کے سائے میں زندگی بسر کرنا تھا مگر بد قسمتی سے یہ ملک بڑی منصوبہ بندی اور سوچی سمجھی سازش کے ساتھ اپنے اعلیٰ اہداف سے ہٹاکر قتل و غارت اور انسانیت سوز مظالم کی آماجگاہ میں تبدیل کردیا گیا ۔آج ملک کے اندر بد عنوانی اور لاقانونیت کا راج ہے ۔خوف و ہراس کی ایک عجیب فضا پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے ۔ نہ جانے وہ کون سی نادیدہ قوتیں ہیں ،جنہیں ہماری آزادی آج بھی کھٹک رہی ہے،اوروہ قوتیں ہم پر پے درپے وار کررہی ہیں اور ہم برسوں کی طرح آج بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،ہمیں بحیثیت قوم شرم سے ڈوب مرنا چاہئے کہ جن کی قربانیوں سے یہ ملک وجود میںآیا آج وہی اس ملک کے اندر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کے ہاتھ میں اس ملک کی تقدیر تھما دی گئی ہے۔

ایک طرف مافیائی نظام اپنی درندگی کے خنجرسے اس قوم کو زخم لگا رہا ہے تو دوسری طرف نام نہاد اورمفاد پرست این جی اوز بھٹکی ہوئی لاچار قوم کے ذہنوں میں اپنی شاطرسوچ پیوست کررہی ہیں ۔پاکستان میں دہشت گردی ،قتل و غارت عام ہے یہاں انسانیت کشی کبھی ثواب کا ذریعہ سمجھی گئی تو کبھی جھوٹی انا کی تسکین کا ذریعہ۔ حکمران طبقے کی مغرب نوازی اور امریکہ کی گھناؤنی،مکارانہ سوچ کا نتیجہ ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے لیے ایک زرخیز میدان ہے جو دشمنان وطن اور دشمنان دین کے پیسے اور امریکہ کی مکاریوں سے وجود میں آئی۔ اس طرح قتل و غارت اس ملک کے انسان نما درندوں کے لیے ذریعہ معاش بنی ہوئی ہے ۔قتل و غارت اس قدر عام ہے کہ اگر کہیں پندرہ بیس لاشیں گر جائیں تو میڈیا اس کو معمولی خبر سمجھ کے شائع نہیں کرتا اورعوام اس کو خاطر میں نہیں لاتے۔ لہٰذا اس طرح کی صورت حال میں ایک پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ حالات کا درست جائزہ لے کر اس مایوسی اور نفانفسی کے ماحول میں زندگی گزارنے کے آداب سے آگاہ ہو اور وقت کی آواز پر لبیک کہے ۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان مسائل کا حل کیا ہے ؟اس وقت قوم کے سامنے ہجرت کے نام پر فرار ،ذاتی مفادات کے حصول و بقا کیلئے ملکی مفاد کی غلط تفسیر کا سہارا، اقدار کو اوزار کے طورپراستعمال کرنے، عوام کو پست، بھکاری، چپاتی پرست،بیرونی امداد کا دلدادہ،آرام طلبی کو راہ حل کے طورپراستعمال کیا جا رہا ہے۔

بدعنوان اور نااہل حکمرانوں کی ایک نفسیاتی خامی یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ کوئی ان کی پگڑی نہ اچھال دے،کہیں ان کی شان میں کمی نہ ہو، لہٰذا اپنے لئے ایک جھوٹی فضا قائم کرتے ہیں، طاقت اور اسلحہ کے زور پرہراس آوازکودبانے کی کوشش کرتے ہیں جوان کے خلاف اٹھے۔ یہ ہراس شخص سے ہراساں رہتے ہیں جو اپنے وجود کا اظہارکھل کرکرے،اگرہم ایک قوم بن کر ان بھیڑیوں،مگرمچھوں کا مقابلہ کریں، تویہ جرائم پیشہ قاتل بہت جلداپنے انجام کوپہنچ سکتے ہیں اورذلت ورسوائی ان کا مقدربن سکتی ہے۔ آج ہمیں اپنے وجودکا اظہاراس طرح کرنا ہے کہ اگردشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھے تواسے اس کی قیمت چکانا پڑے۔

آج درحقیقت ہم دشمن کے ہاتھوں نہیں بلکہ حالات کے تقاضوں پرکان نہ دھرنے کی وجہ سے رسوا ہیں۔ جو قومیں حالات کے تقاضے پورے نہ کریں توبے رحم اورسفاک حکمران ان پرمسلط ہوجاتے ہیں۔ حالات کے تقاضوں کوسمجھنے کیلئے بصیرت کی ضرورت ہے اس لئے لوگوں کے اندر شعوروآگاہی پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ لوگ مافیائی نظام کوسمجھیں اور اس سے لا تعلقی کا اظہار کریں۔ہم بحیثیت پاکستانی شہری اپنے وجود کو محسوس کروائیں، ہماری ناکامی کی ایک وجہ ہمارا جرم اور مجرم کا تعاقب نہ کرنا ہے۔ پورے ملک کا یہ حال ہے کہ کہیں بھی جرم ہوکوئی تعاقب کرنے والا نہیں ۔اگرکوئی مجرم اپنے ہاتھ خون ناحق سے رنگ بھی لیتا ہے تواس کے خلاف ایف آئی آر تک نہیں کاٹی جاتی، لہٰذا قاتل کوکوئی قیمت ادا نہیں کرنا پڑتی حتیٰ کہ اسے ایک دفعہ بھی تھانے نہیں جانا پڑتا۔آج پاکستان میں مختلف طبقات کے اندر خوداعتمادی کا فقدان ہے لہٰذا اپنے اندرخود اعتمادی پیدا کریں۔

ہمیں یہ کسی احمق نے باورکرادیا ہے کہ ہمارے مسائل کوئی باہر سے آ کر حل کرے گا۔ آج ہمیں بحیثیت قوم اپنی مشکلات کا خود حل نکالنا ہوگا ،کسی دوسری قوم کی طرف للچائی ہوئی نظروں سے نہ دیکھیں کہ کوئی باہر سے مسیحا بن کر آئے گا اورہماری مشکلات کوحل کرے گا، لیکن اس کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ ہم تمام فرائض کوچھوڑ کرہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ جائیں، اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہمارا کام ہے اور نتیجہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔جس مقصد کی خاطر وطن حاصل کیا اس اسلامی نظریے اور شریعت کو ملک میں نافذ کریں۔ مجرم کو فوری سزا ملے اور مظلوم کی دادرسی ہو۔ تب دیکھیں آسمان سے رحمت کی برکھا برسے گی اور ہمارے مسائل اور بحران حل ہوتے دکھائی دیں گے۔ اگر مندرجہ بالا نکات کی طرف پوری قوم توجہ دے تو ان شاء اللہ پاکستان کے اوپر بدامنی کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں گے اور یہ قوم سکھ کا سانس لے گی۔

Post a Comment

0 Comments