حیات عبداللہ کا خصوصی کالم "اک نامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو بڑھ کر گھٹا نہیں"


ہمارے دلوں میں موجزن تمام تر چاہتیں صرف انہی کے لئے ہیں، ہمارے دلوں میں محبتوں کے جتنے سوتے پھوٹتے ہیں ان کا رخ محمد مصطفیﷺ کی طرف ہے۔ جوں جوں کفر کے دلوں میں پلتا عناد ان کی زبانوں سے فساد کی صورت باہر نکل کر اپنی اصلیت دکھاتا ہے ہمارے دلوں میں ان کی محبتوں کے یاسمین ونسترن مزید اگنے لگتے ہیں، اہل دل بخوبی جانتے ہیں کہ محبتوں کا اچھوتا اور نایاب رنگ وہی ہوتا ہے کہ انسان جس کی چاہتوں کے چراغ اپنے دل میں روشن کئے ہوتا ہے اس سے اپنی جان سے بھی بڑھ کر محبت کرے۔ رحمتوں کی جھڑی لگا دینے والے حضرت محمد عربیﷺ سے ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ محبت ہے۔ جودوسخا اور شفقت و مودت کی لڑی میں انسانیت کو پرو دینے والے دنیا کے اس سب سے عظیم انسان سے محبت کرنے کا قرینہ اور سلیقہ ہی کچھ ایسا ہے کہ جان و دل سے بڑھ کر پیار کرنے کو ایمان مچلتا رہتا ہے۔
زندگی کیوں نہ ہو نثار انؐ پر
زندگی سے حسین محمد(ﷺ) ہیں

یقیناًاس حقیقت سے ہر حساس دل شخص کا پالا پڑا ہو گا کہ کسی بھی محبوب کو چاہنے والے آپس میں ایک دوسرے سے رقابت رکھتے ہیں مگر نبیﷺ کے ساتھ محبتوں کا ایک عجیب اور دل کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر جانے والا بانکپن یہ بھی ہے کہ شمع محمدﷺ کے پروانے ایک دوسرے سے رقابت کے بجائے باہم ایک ایسی محبت کے رشتے میں گندھے ہیں جو رنگ و نسل، زمان و مکان اور زبان و بیان کی حدود سے بھی ماورا ہے۔ خالق کائنات نے یہ شمع محبت کچھ اس طور سے روشن کی ہے کہ اس کے گردمنڈلانے والے تمام پروانوں کی محبتوں کی بنیاد محمدﷺ ہیں۔
رحمت للعالمینﷺ کی شان کا استہزاء کرنے والوں کو شاید خبر ہی نہیں کہ اندھیروں کی یورش اور یلغار روشنیوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، اندھیرے جتنے بھی ٹولیاں اور جتھے بنا کر آدھمکیں، روشنی کی محض ایک کرن تاریکیوں کو مٹا دیا کرتی ہے اور محمدﷺ تو ایک درخشندہ و تابندہ آفتاب ہیں، وہ ایک ایسا نیرتاباں ہیں کہ جس کی تابناکی سے سارا عالم جگمگاتا ہے، ان کی چاہتوں کی رتیں اتنی بہار آفریں ہیں کہ جو قیامت تک اس کرۂ ارض کے باسیوں کے دلوں میں مہکتی اور دمکتی رہیں گی۔ کاش! پیرس میں سولہ لاکھ افراد کا ہجوم اور چالیس ممالک کے سربراہان یہ عہدوپیماں کر کے اٹھتے کہ آئندہ کوئی بھی اخبار اور نشریاتی ادارہ کسی بھی نبی کی شان کا تمسخر نہیں اڑائے گا۔ اگر ایسا ہو جاتا تو دنیا کو امن و شانتی کا ایک ایسا پیغام ملتا جو اس زمین پر دہشت گردی کو ختم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا۔ آج یورپ میں دل آزار ساعتیں کیوں در آئی ہیں؟ سارے یورپ میں ہائی الرٹ کیوں جاری کر دیا گیا ہے؟ بلجیم، فرانس اور جرمنی میں پولیس کے ساتھ ساتھ فوج کو بھی کیوں تعینات کر دیا گیا ہے؟ یورپ میں اس خوف و ہراس کے اسباب کیا ہیں؟ دہشت گردی کے خلاف اگر اودھم مچانے سے فرصت ملے تو ان حقائق پر توجہ ضرور کیجئے، چارلی ہیبڈو کے ایک بانی رکن ہنری روسیل نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ چارلی ہیبڈو کا ایڈیٹر سٹیفن شار نونیئر ایک ضدی اور کوڑھ مغز انسان تھا وہ مسلسل اشتعال انگیز خاکے چھاپ کر عملے کی موت کا ذمہ دار ہے۔

اسلام اور پیغمبر آخر الزماںﷺ کے متعلق من حیث المجموع بھی ان کا کردار انتہائی مشکوک ہے۔ اگر نبی کریمﷺ کے متعلق یورپ کے باقی لوگوں کے دلوں میں پرخاش نہ ہوتی تو ساٹھ ہزار کی تعداد میں چھپنے والے میگزین کی دس لاکھ کاپیاں ہاتھوں ہاتھ فروخت نہ ہوتیں۔ اگر یورپی باشندوں کے دلوں میں نبی مکرمﷺ کے بارے میں عناد نہ ہوتا تو اس اخبار کی پچاس لاکھ کاپیاں شائع کرنے کی تیاریاں نہ کی جاتیں۔ اگر یورپی انتظامیہ کے دلوں میں بغض و حسد کا یہ پھانس نہ ہوتا تو فرانسیسی صدر کبھی یہ نہ کہتا کہ چارلی ہیبڈو اور اس کی اقدار زندہ رہیں گی۔ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر دنیا کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے والو! اظہار رائے کی بھی کچھ حدود و قیود ہوتی ہیں یا نہیں؟ اظہار رائے کی آزادی یوں شتر بے مہار تو ہوتی نہیں کہ مقدس و مطہر شخصیات ہی کو ہدف بنا لیا جائے۔ دنیا میں بدامنی کے بیج بونے والوں نے اظہار رائے کی آزادی کا مفہوم اور مطلب حضرت محمدﷺ کی توہین و تضحیک ہی پر کیوں منطبق کر لیا ہے؟ نقد و جرح کے لئے دنیا میں ہزاروں موضوعات بکھرے پڑے ہیں، اپنی علمی موشگافیوں کی بھڑاس نکالنے کے لئے لاکھوں عنوانات موجود ہیں، بحث اور تمحیص کے لئے ان گنت میدان خالی پڑے ہیں، ان میں طبع آزمائی کے بجائے سب سے ز یادہ محبتوں اور عقیدتوں کی محور شخصیت پر زبان طعن دراز کرو گے تو بدامنی اور انتشار کے طوفانوں کو کیسے روک پاؤ گے؟

اپنے دلوں میں اسلام اور محمدﷺ کے متعلق عناد و بغض پالنے والو! تم اس رحمت للعالمینﷺ کی سیرت و کردار کا مطالعہ تو کرو کہ حضرت محمدﷺ صرف مسلمانوں کے لئے رحمت نہیں بلکہ ساری کائنات کے رحمت مآب پیغمبر بن کر آئے ہیں۔ حضرت محمد عربیﷺ کی توہین و تضحیک کرنے کے والے یورپی لوگو! تم حضرت محمدﷺ کی رحمتوں کے جس جس پہلو، رنگ اور روپ کی سمت دیکھو گے، روشنیوں اور اجالوں کی نئی نئی کرنیں تمہارے دلوں پر جلوہ فگن ہوتی چلی جائیں گی۔ تمہارے خاکے بنانے سے مقام مصطفیﷺ، محبت مصطفیﷺ، احترام مصطفیﷺ اور وقار مصطفیﷺ میں نہ پہلے کمی ہوئی تھی نہ آج کمی ہو گی۔ (ان شاء اللہ)
اک نام مصطفی ہے جو بڑھ کر گھٹا نہیں
ورنہ ہر ایک عروج میں پنہاں زوال ہے

Post a Comment

0 Comments