بھارت کے بلوچ رہنماؤں سے رابطے۔۔۔۔۔ریاض احمد چودھری



بلوچستان پاکستان کا وہ صوبہ ہے جو معدنیات سے بھرپور ہے ۔ پاکستان دشمنوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس صوبے کو پاکستان سے الگ تھلگ کر دیا جائے ۔ بلوچستان میں بیرونی مداخلت اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان نے چین کو گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر کا ٹھیکہ سونپا۔بلوچستان میں کچھ غدار بلوچوں کے ساتھ مل کر ابتدائی تربیتی کیمپ کوہلو میں ہی قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔اس ٹریننگ کیمپ کا مقصد یہ تھا کہ آزادی اور حقوق کے نام پر بلوچوں کو بیدار کیاجائے، گریٹر بلوچستان کے قیام کے نظرئیے کو فروغ اور اس کے لئے عملی کوششوں کو بروئے کار لایا جائے، خود ساختہ آزادی کے لئے دہشت گردی’ دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا آزادنہ استعمال کیاجائے۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے منحرف شدہ بلوچ لیڈر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” سے رابطے میں ہیں اور پاکستان میں قومیتوں کے نام پر چھوٹی چھوٹی ریاستیں بنانے کے عزائم رکھتے ہیں۔ انتہا پسند ہندو تنظیمیں اور بھارتی ادارے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں تخریب کاری کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ بلوچستان کے اہم قبیلے سے تعلق رکھنے والے بلوچ رہنما طویل عرصے سے لندن کے جس قیمتی فلیٹ میں مقیم ہیں اور ان کے زیر استعمال قیمتی گاڑی بھارت کی عطا کردہ ہے۔ یہ فلیٹ آج کل پاکستان کے خلاف سازشوں کا مرکز بنا ہو اہے۔ یہ رہنما آئے روز امریکہ ، دوبئی اور اومان کے دوروں پر رہتے ہیں ۔ ان کے ان دوروں کا انتظام بھارتی ٹریول ایجنٹ کرتے ہیں ۔ ان کے بیرونی سفر کے ٹکٹ فراہم کرتا ہے جس کی ادائیگی لندن میں بھارتی ہائی کمشن کے ذریعے ہوتی ہے۔ ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اندر سے کمزور کرنے کا بھارتی طریقہ کار آج سے نہیں بلکہ 1947ء سے ہی بھارتی حکمران اس پر کاربند ہیں خصوصاً پاکستان کے معاملے میںتو وہ ادھار کھائے بیٹھے ہیں اور کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘را’ ان علاقوں میں منظم طور پر کام کر رہی ہے۔ افغانستان میںموجود قونصل خانے ان لوگوں کو ہر قسم کی امداد دے رہے ہیں۔ اس بات کے شواہد موجود ہیںکہ ‘را’ کے ایجنٹ بلوچستان میں حالات خراب کرنے کی منظم کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ دیکھا جائے تو بھارت کی نظریں بلوچستان پر لگی ہوئی ہیں۔ اس نے افغانستان میںکابل کے بعد قندھار میں فوری طور پر قونصل خانہ قائم کیا ہے۔ جس کا مقصد صرف بلوچستان کے معاملات میں مداخلت ہے۔ یہ اطلاع بھی ملی کہ بلوچستان لبریشن آرمی نے ہتھیار خریدنے کیلئے قندھار کے بھارتی قونصلیٹ سے بڑی رقم وصول کی تھی۔ ایک اطلاع کے مطابق 1200 سے زائد بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”کے ایجنٹ افغانستان میں اسی بات کے لئے تعینات کئے گئے ہیں کہ وہ بھارتی اسلحہ پاکستان میں اپنے ٹاؤٹوں اور ایجنٹوں کو فراہم کریں تاکہ وطن عزیز میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوتا رہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ”را” کے ایجنٹ افغانستان سے افغانیوں کے بھیس میں پاکستان میں داخل ہو کر یہاں دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ لوگ کرائے کے قاتل ہیں ان کا کوئی دین مذہب نہیں۔ یہ لوگ بھارتی اشارے پر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں اور اس راستے سے بلوچ لبریشن فرنٹ کو اسلحہ ملتا ہے۔ افغانستان کے تعاون سے بھارت بلوچستان میں تخریب کاری میں ملوث ہے۔ بھارت نے 300 کمانڈوز افغانستان کے قندھار، جلال آباد اور کابل میں تعینات کئے ہیں تاکہ بھارتی شہریوں کی حفاظت کی جا سکے۔ حفاظت کی آڑ لے کر بھارت صوبہ بلوچستان میں ہونے والی ترقی کو روکنا چاہتا ہے اور افغان حکومت بھارت کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت حالیہ دورہ کابل کے دوران افغان حکومت کو بلوچستان میں افغانستان بھارتی مداخلت کے شواہد بھی دیئے۔افغان انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ یہ یقین دہانی کرائے کہ آئندہ کیلئے بلوچستان میں افغانستان سے بھارتی مداخلت میں افغان حکومت مد و معاون نہیں ہوگی۔٭


Post a Comment

1 Comments

Need Your Precious Comments.