کئی پریشان کرنیوالے سوال سامنے آئے‘ امریکہ اور نیٹو سے مکمل جواب چاہتے ہیں: گیلانی


کئی پریشان کرنیوالے سوال سامنے آئے‘ امریکہ اور نیٹو سے مکمل جواب چاہتے ہیں: گیلانی
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیراعظم یوسف گیلانی نے کہا ہے کہ نیٹو حملے کی پاکستان کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات سے کچھ پریشان کن سوالات سامنے آئے ہیں، نیٹو اور امریکی حکام کی تحقیقات میں جواب چاہتے ہیں، نیٹو حملے سے پاکستان کی امن کوششوں کو شدید دھچکا لگا، قومی سلامتی اور ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ملکی خودمختاری کی پامالی ہر گز قبول نہیں، نیٹو اور ایساف سے برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی قومی مفادات سے ہم آہنگ ہے، عوامی حمایت کے بغیر کوئی پالیسی نہیں چل سکتی نہ ہی ایسی کوئی پالیسی بنائی جائے گی۔ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کی ترجمان ہے، وہ گذشتہ روز اہم ممالک میں متعین پاکستانی سفیروں کی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہم عالمی امن اور استحکام کے لئے کوشاں ہیں۔ عالمی امن کی خاطر پاکستان 3 دہائیوں سے افغان مہاجرین کو پناہ دے رہا ہے۔ عالمی برادری اس جانب توجہ نہیں دے رہی۔ جنوبی ایشیا کو اس وقت مشکل حالات کا سامنا ہے، اس وقت تمام کوششیں افغانستان میں امن و استحکام پر مرکوز ہونی چاہئیں۔ نیٹو حملے کے بعد جمہوری حکومت نے ملکی مفاد کے تحفظ کے لئے ہرممکن اقدامات کئے۔ ملکی دفاع کے لئے پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ اور ساتھ کھڑی ہے ہم ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ قومی اتحاد ہماری طاقت ہے اور پارلمنٹ قومی سلامتی کے معاملات پر متحد ہے، امریکہ، نیٹو اور ایساف کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کی جا رہی ہے ہم برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں کسی کو پاکستان کے جائز مفادات کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا لیکن ہماری قربانیوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ہم امریکہ یا کسی دوسرے ملک کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے قومی وقار اور مفاد کا ہر صورت میں دفاع کریں گے۔ دریں اثناءوزیراعظم سے قائم مقام صدر فاروق نائیک نے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ وہ ہر دباو کو برداشت کر سکے جو سیاسی مخالفین حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں انہیں کچھ نہیں ملے گا۔ بیک ڈور چینل کو ترجیح دینے والوں کو مایوسی ہو گی، میمو ایشو ایک غیر ملکی کی طرف سے کھڑا کیا گیا، منصور اعجاز کا ماضی ملک کے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے سے بھرا ہوا ہے۔ فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھی سیاسی شعبدہ بازی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وزیراعظم سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں نے ملاقات کی اور ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قراردادوں اور آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی سلامتی کے تحفظ کے قومی عزم کا واضح اظہار کیا گیا۔ جنرل خالد شمیم وائیں نے کہا کہ ملک کی مسلح افواج ملک کے دفاع کے لئے پوری طرح چوکس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مادر وطن کی عزت کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق گیلانی نائیک ملاقات میں صدر زرداری کی علالت کے باعث ملک سے غیر موجودگی، میمو گیٹ سکینڈل سے حکومت کو لاحق خطرات، سپریم کورٹ کی طرف سے صدر سے طلب کردہ جواب سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائم مقام صدر اور وزیراعظم نے حکومت کے خلاف کی جانے والی سازشوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ قائم مقام صدر نے پروٹوکول کے تقاضوں کو نظرانداز کرتے ہوئے 
وزیراعظم ہاو؎س جا کر وزیراعظم گیلانی سے ملاقات کی۔
 ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم ہاوس سے جاری سرکاری بیان میں صدر زرداری کی بیماری اور ان کی صحت یابی کے حوالے سے کوئی بھی ذکر نہیں کیا گیا۔ 
اسلام آباد (نیشن رپورٹ + نوائے وقت نیوز + نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) دنیاکے اہم ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کی 2 روزہ کانفرنس میں شرکاءنے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق سلامتی، آزادی اور علاقائی خودمختاری کے تحفظ کے ناقابل تغیر اصولوں پر مبنی ہو گی، سلامتی، عزت اور قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، امریکہ، نیٹو اور ایساف کے ساتھ تعاون کا انحصار پاکستان کی سلامتی اور علاقائی خودمختاری کے احترام پر مبنی ہو گا، عالمی قوانین کے فریم ورک کے اندر نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں امن وسکیورٹی کیلئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ منگل کو وزارت خارجہ سے جاری ہونیوالے اعلامیہ کے مطابق امریکہ کیلئے پاکستان کی نامزد سفیر شیری رحمن نے سفیروں کی کانفرنس میں مرتب ہونیوالی سفارشات وزیراعظم کو پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قراردادوں کی رہنمائی بھی حاصل کی گئی۔ دو روزہ اجلاس سے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالدشمیم وائیں اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس نے سرحدی خلاف ورزی برداشت نہ کرنے اور دہشت گردی کے خلاف تعاون ملکی مفاد سے مشروط کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ پاکستانی سفیروں کی کانفرنس کی ڈرافٹنگ کمیٹی کا اجلاس شیری رحمن کی زیر صدارت کمیٹی نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے سفارشات کا مسودہ تیار کر لیا۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ نیٹو سپلائی کے حوالے سے فیصلہ سینٹکام کی تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا۔ بھارت کے ساتھ بھی مذاکرات کئے جائیں۔ نیشن رپورٹ کے مطابق سفیروں کی کانفرنس نے سفارشات میں کہا ہے کہ امریکہ سے زبانی نہیں تحریری معاہدے کئے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نیٹو کی سپلائی معافی مانگنے اور پاکستان کی خودمختاری کے مکمل احترام کی یقین دہانی تک بند رکھی جائے۔ وزیراعظم نے قرار دیا ہے کہ ملکی سالمیت کا تحفظ خارجہ پالیسی کا بنیادی نکتہ ہو گا۔ اس کی بھی سفارش کی گئی کہ پاکستان کو اس حوالے سے اپنے موقف پر مضبوطی سے قائم رہنا چاہئے تاہم رابطے مکمل طو ر پر ٹوٹنے کے عمل کی طرف جانے سے گریز کرنا چاہئے، تحریری معاہدوں کی تجویز شیری رحمن نے پیش کی

Post a Comment

0 Comments