بلوچستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کیلئے افغان وبھارت سرگرم



کوئٹہ ( نمائندہ جنگ) پاکستان میں افغانستان اور بھارت کی کھلی دہشت گردی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے لیکن حکومت پاکستان کا رویہ معذرت خواہانہ ہے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سفارت خانہ کے علاوہ 9قونصل خانے ہیں جو پاکستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں قندھار میں دو قونصل خانے ہیں ان میں ایک لشکرگاہ ایئرپورٹ کے قریب ہے جہاں دہشتگردوں کو تربیت دی جارہی ہے، قندھار کے قونصل خانہ کے چند افسر پاکستان کے بڑے کرنسی نوٹ خریدتے نظر آتے ہیں، ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ افغان حکومت کی خفیہ ایجنسی خاد اور بھارتی ایجنسی را نے 6مشن قائم کیے ہیں جن کا سربراہ ایک میجر جنرل ہے جو را کی کاوٴنٹر انٹیلی جنس ونگ دہلی کا سربراہ تھا ،یہ مشن پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں پاکستان سے نوجوانوں کو اس بہانے افغانستان بھیجا جاتاہے کہ وہ امریکا کے خلاف جہاد میں حصہ لیں ،لیکن انہیں جن لوگوں سے رابطے کا کہا جاتا ہے وہ طالبان کے روپ میں را اور خادکے افسران ہوتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ان سادہ لوح افراد کو اپنے کیمپوں میں لے جاتے ہیں جہاں ان کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اور مجاہد رہنماوٴں کی جعلی تقریریں سنائی جاتی ہیں جن میں یہی پیغام دیاجاتا ہے کہ عالم اسلام کی تباہی کا ذمہ دار پاکستان ہے اور اس کے حکمرانوں کے خلاف جہاد جائز ہے ،ذرائع کے مطابق ان نوجوانوں کو برین واشنگ کے بعد پھر پاکستان بھیج دیاجاتا ہے،اس وقت پاکستان بالخصوص بلوچستان کے موجودہ حالات کی ذمہ دار را اور خاد ہے جو صوبے میں ہونیوالے واقعات کی مانیٹرنگ کرکے اپنے سربراہوں کو اس سے مکمل آگاہ کرتے ہیں ،بلوچستان میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنے کیلئے بھارت اور دیگر ممالک کی خفیہ ایجنسیاں پاک افغان بارڈر کے غیر معروف راستوں سے گولہ بارود ‘ دالبندین ‘ نوشکی اور چمن کے علاوہ دیگر علاقوں سے بلوچستان پہنچا رہی ہیں ،یہ اسلحہ صوبے میں بدامنی کے واقعات میں استعمال کیا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں بھارتی ‘ اسرائیلی اور امریکی اسلحے کے استعمال ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں،بلوچستان میں 8سے زائد غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے واضح اشارے ملے ہیں، گرفتار ہونے والے افراد بھی دوران تفتیش بلوچستان میں بدامنی کے واقعات میں غیر ملکی ہاتھوں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرچکے ہیں جس کی روشنی میں قانون نافذ کرنیوالے ادارے بڑے پیمانے پر تحقیقات کررہے ہیں اور چند روز قبل کوئٹہ اور سبی سے اس حوالے سے اہم گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔علاوہ ازیں ایف سی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بعض نام نہاد تنظیمیں بیرونی اشاروں پر صوبے میں بدامنی پھیلانے کی ناکام کوشش کرتی ہیں کامیابی نہ ملنے پر بوکھلا گئی ہیں،ناکامی چھپانے کیلئے یہ بہانہ کیا جاتاہے کہ بلوچستان میں آپریشن ہورہا ہے جو بالکل بے بنیاد اور جھوٹ ہے، ترجمان نے ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں کہیں بھی آپریشن نہیں ہورہا اس قسم کے جھوٹ سے معصوم اور امن پسند عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا ،ان شرپسندوں کو چاہیے کہ ہتھیار گھر پر رکھ کر حکومت کی طرف سے دئیے جانے والے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مفاہمت کا راستہ اپنائیں اور اچھے شہریوں کی طرح صوبے کی ترقی میں حصہ لیں ۔


Post a Comment

0 Comments