تین شرائط پر امریکی سپلائی لائن کھولنے کا فیصلہ



اسلام آباد (شہزاد رضا) پاکستان کی اعلی عسکری اور سیاسی قیادت نے امریکہ کہ ساتھ مستقبل میں تعلقات کو تین مطالبات سے مشروط کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق پاکستان کی عسکری قیادت میں گزشتہ ماہ ہونے والے نیٹو حملے جس میں چوبیس پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے تھے خاصہ غصہ پایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی سیاسی قیادت نے انتہائی سخت رویہ اپنایا۔حال ہی میں ہونے والی افغانستان کانفرنس جو جرمنی کے شہر بون میں منعقد ہوئی تھی میں نہ شرکت کرنے کے فیصلے میں چند سیاسی اکابرین نے اہم کردار ادا کیا۔

ذرائع کے مطابق سینئر وفاقی وزیر چوہدری پرویز الہی نے سب سے پہلے بون کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے کی بات کی۔ اس کے بعد دیگر وزرا جن میں فیصل صالح حیات اور رحمان ملک قابل ذکر ہیں نے ان کے موَقف کی بھرپور تائید کی۔
جن شرائط کا فیصلہ حالیہ اجلاسوں میں لیا گیا ہے اس کو سفارتی ذرائع سے امریکی حکام کو پہنچایا جائے گا۔ امریکی حکام امریکی فوج کے دو ہزار چودہ میں افغانستان سے انخلاء کے مسئلے پر خاصے پریشان ہیں اور ایک باعزت طور پر امریکی فوج کی وطن واپسی کےلیے پاکستان کا بھرپور تعاون ناگزیر سمجھتے ہیں۔

بدھ کے روز اپنے دورہ افغانستان کے دوران امریکی سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا اس بات کا بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ امریکہ کو افغانستان میں کامیابیوں کے ساتھ ساتھ شدید مشکلات کا بھی سامنا ہے۔پاکستانی حکام امریکہ سے عنقریب بظابطہ طور پر یہ مطالہ کریں گے کہ امریکی اعلی حکام باقاعدہ طور پر سلالا میں ہونے والے افسوسناک واقع کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پاکستان سے معافی مانگیں۔ 

دوسری شرط کے تحت نیٹو کنٹینرز کی وجہ سے پاکستان کی سڑکوں کو ہر سال تقریباَ پچاس ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے جو اب تک قریباَ پانچ سو ارب روپے بن چکے ہیں۔ پاکستانی حکام ان کا فوری ازالہ چاہتے ہیں۔

تیسری شرط کی نتیجے میں پاکستان سے ٹرانزٹ معائدے کے تحت گزرنے والے نیٹو ٹرکوں کو اب ڈیوٹی ادا کرنی پڑے گی۔ اب تک نیٹو ٹرک صرف ٹول ٹیکس ادا کرتے چلے آئے ہیں جو اتنے بڑے آپریشن کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان امریکہ سے ایک مثبت وعدہ بھی لینا چاہتا ہے کہ امریکی فوج کے انخلاء کی صورت میں افغانستان میں ماضی میں 1989 جیسے حالات نہیں پیدا ہوں گے۔ 

بصورت دیگر اس کا سب سے زیادہ نقصان ایک بار پھر پاکستان کو ہو گا۔ پاکستان کے اعلی عسکری اور سیاسی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کسی صورت بھی امریکی غلطیوں کا خمیازہ بھگتنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔امریکہ کو واشگاف الفاظ میں یہ بھی کہا جائے گا کہ پاکستان کسی صورت بھی بھارت کی افغانستان میں دراندازی برداشت نہیں کر سکتا۔ پاکستان امریکہ کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ اسے پاکستان کے تعاون کے بدلے میں پاکستان کی مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں کو محفوظ بنانے میں اس کی مدد کرانا ہو گی۔


Post a Comment

0 Comments