کیا ایٹمی پاکستان پر موسمی ہتھیار کے ذریعے سیلاب برپا کیا گیا؟


کیا ایٹمی پاکستان پر موسمی ہتھیار کے ذریعے سیلاب برپا کیا گیا؟


تحقیق و تحریر: فرخ صدیقی



یہ سب کچھ ایک دم اچانک شروع ہوا، جبکہ ماضی میں ہمیشہ سیلاب بتدریج بڑھتا ہے۔

لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں مر گئے، سینکڑوں گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے

سوچنے کی بات ہے کہ یہ سب صرف چار دن میں ہوا



پاکستان میں آنیوالی اس آفت کی پہلے سے کوئی پیشین گوئی نہ کی گئی تھی۔ کسی بھی بین الاقوامی موسم کی ایجنسی نے بھی کسی قسم کا خدشہ ظاہر نہ کیا۔ حالات و واقعات بتاتے ہیں کہ اس کے پیچھے نیا امریکی موذی ہتھیار “ہارپ“ کام کر رہا تھا جس سے موسم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے طوفان، بارشیں، زلزلے پیدا کیے جاسکتے ہیں۔

ماضی قریب میں انڈیا کے بگلیہار اور افغانستان کے سروبی ڈیمز کو ہم کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں جس سے پاکستان میں دریائی پانی کا توازن بگاڑنے کا تمام کنٹرول انڈیا کے پاس چلا گیا۔

کوئی نہیں جانتا کہ ان ڈیمز پر لگنے والی رقم زیادہ تھی یا وہ رقم زیادہ تھی جسے استعمال کر کے پاکستان میں ڈیمز کی مخالفت کو لسانی رنگ دیا گیا۔

اس آفت کو شروع کرنے کیلئے برسات اور مون سون کا انتظار کیا گیا، یہ سیلاب قدرتی سے زیادہ مصنوعی نشانیاں لیے ہوئے ہے۔ ایک مکمل منصوبی بندی کے ذریعے پانی کو خیبر سے لیکر کراچی تک بہا دیا گیا۔

شائد وہ جانتے ہیں کہ ایٹمی پاکستان سے جنگ مہنگی ہوگی جبکہ ایسے خفیہ حملے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

آندریے آریشیو ایک ممتاز روسی سکالر اور سٹریٹیجک کلچر فاؤنڈیشن کا نائب سربراہ خبردار کرتا ہے کہ روس کے شہر ماسکو میں لگی موجودہ آگ جو ابھی تک ہزاروں افراد کو لقمہ اجل بنانے کے بعد بھی نہیں بجھ رہی، اسی امریکی ہتھیار “ہارپ“ کی مرہون منت ہے ۔

کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ “ہارپ صرف ایک سازش یا ایک تھیوری نہیں بلکہ یورپی یونین نے اسکی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے اس کی تباہ کاریوں کو جاننے کیلئے اس پر تحقیق تفتیش کیلئے ایک ریزولوشن بھی پاس کی ہے۔ علاوہ ازیں اسکے کہ امریکہ ایسے تمام الزامات سے مکر رہا ہے“

“ہارپ“ کو امریکہ میں اسکے اندرونی حلقوں میں بھی اسوقت سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب سے اسے امریکی فوج کو 2020ء تک پوری دنیا پر قبضہ کیلئے بطور ایک ہتھیار سونپ دیا گیا ہے۔

روس کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی “جی آر یو“ کیطرف سے روسی وزیر اعظم پیوٹن کو بھجوائی جانیوالی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سابقہ ممتاز امریکی سینیٹر ٹیڈ سٹیونز کو قتل کردیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سینیٹر گزشتہ چند دنوں سے اوبامہ کیطرف سے دنیا پر قبضہ کی غرض سے امریکی فوج کو “ہارپ“ بطور ہتھیار سونپنے کی اپنے تئیں تحقیقات کر رہے تھے۔ یہ خفیہ موسمی ہتھیار الاسکا کے ایک خفیہ مقام سے کنٹرول کیا جاتا ہے جس سے کرۃ زمین میں موجود الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ میں تبدیلی کر کے موسم میں شدت پیدا کردی جاتی ہے۔

روسی خفی ایجنسی “جی آر یو“ نے رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ اس مقتول سینیٹر کے ایک بہترین دوست ٹیری جس کے داماد میجر آرون ڈبلیو میلونے جو الاسکا ائر نیشنل گارڈ میں ملازم تھا، کو 28 جولائی 2010ء کو “ٹیسلا“ (ایک لیزر بیم جو سیٹلائیٹ سے کنٹرول ہوتی ہے) مار کر ہلاک کردیا گیا جب وہ اپنے ملٹری کے ائر کرافٹ سی17 میں اڑان پر تھا۔

مقتول سٹیونز نے دوران تفتیش یہ بھی پتہ چلایا کہ اس خفیہ موسمی ہتھیار کی تحقیق پر پیسہ خرچنے والوں میں تیل کی تجارت سے جڑے دو طاقتور بروکر ولیم اور فلپ کے علاوہ ناسا کا سابقہ ایڈمنسٹریٹر سین او کوفی بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تیل کے یہ تاجر پوری دنیا کے تیل کے کنوؤں پر قبضہ کی غرض سے امریکی خفیہ ایجنسیوں کے نت نئے ہتھیاروں کی تحقیق کے لئے ذاتی طور پر امداد دیتے رہتے ہیں۔

روائیتی ہتھیاروں کے بعد موسم میں تبدیلی جیسے خفیہ ہتھیاروں کے منظر عام پر آنے کے بعد روس اور چین کی خفیہ ایجنسیاں بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔ بڑی طاقتوں کی قدرت کے کاموں میں حالیہ دخل اندازی سے 2012ء تک بڑی تباہیاں پھیلنے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔


Post a Comment

0 Comments