Tarrana Ahmad Faraz, Mera Badan Lahu Lahu

میرا بدن لہو لہو
مرا وطن لہو لہو
مگر عظیم تر
یہ میری ارض پاک ہو گئی
اسی لہو سے
سرخرو
وطن کی خاک ہو گئی
مرا بدن لہو لہو
بجھا جو اک دیا یہاں
تو روشنی کے کارواں
رواں دواں رواں دواں
یہاں تلک کے ظلم کی
فصیل چاک ہو گئی
عظیم تر یہ ارض پاک ہو گئی
مرا بدن لہو لہو
غنیم کس گماں میں تھا
کہ اس نے وار کر دیا
اسے خبر نہ تھی ذرا
کہ جب بھی ہم بڑھے
تو پھر رکے نہیں
یہ سر اٹھے تو کٹ مرے
مگر جھکے نہیں
اسی ادا سے رزمگاہ تابناک ہو گئی
عظیم تر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ارض پاک ہو گئی
مرا بدن لہو لہو
مرا وطن لہو لہو
ہر ایک زخم فتح کا نشان ہے
وہی تو میری آبرو ہے آن ہے
جو زندگی وطن کی راہ میں ہلاک ہو گئی
عظیم تر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ارض پاک ہو گئی

Post a Comment

0 Comments