دفاعی کمیٹی کے اجلاسوں سے وزیر دفاع غائب

دفاعی کمیٹی کے اجلاسوں سے وزیر دفاع غائب

ایمد مختار
وزیر دفاع کابینہ کمیٹی کے دونوں اجلاسوں میں موجود نہیں تھے
احمد مختار پاکستان کے وزیر دفاع ہیں۔ دو اور بائیس مئی کو حکومت کے بقول پاکستان کے دفاعی نظام پر ضربیں لگیں اور اس صورتحال پر بحث کے لیے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے لیکن پاکستان کے وزیر دفاع دونوں اجلاسوں میں موجود نہیں تھے۔
فہمیدہ مرزا پاکستان کی قومی اسمبلی کی سپیکر ہیں۔ پاکستان کے دفاع سے متعلق پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ اداروں نے تاریخ میں پہلی بار ارکان پارلیمنٹ کو بند کمرے کے اجلاس میں بریفنگ دینے کی پیشکش کی۔ سپیکر صاحبہ سے رابطہ کیا گیا کہ وہ اس تاریخی مشترکہ اجلاس کی سربراہی کریں مگر انہوں نے معذرت کر لی۔
ان حقائق کا پس منظر کچھ یوں ہے۔
چودھری احمد مختار کا تعلق گجرات سے ہے۔ چودھری پرویز الٰہی بھی اسی علاقے سے ہیں۔ ان دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان دہائیوں پر پھیلی سیاسی مخالفت ایک طرح کی دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ پرویز الٰہی کو احمد مختار کی مخالفت کے باوجود وفاقی کابینہ میں سینئیر وزیر کے عہدے پر فائز کر دیا گیا۔
ایک ایسے وقت میں جب کہا جا رہا ہے کہ پاکستان اپنی بقاء کے لحاظ سے تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ملکی دفاع سے متعلق اہم ترین حکومتی شخصیت کی اہم مواقع پر عدم موجودگی کو سیاسی اور عسکری حلقوں میں شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے
اب مسئلہ یہ ہے کہ جب کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے مختصر سے اجلاس میں نشستیں لگائی گئیں تو وزیر اعظم کے بعد بالحاظ عہدہ سینئیر وزیر کی نشست ہے اور اس کے فوراً بعد وزیر دفاع کی۔ یہ صورتحال شاید احمد مختار کے لیے قابل قبول نہیں تھی۔
فہمیدہ مرزا کا تعلق بدین سے ہے اور ان کے شوہر ذوالفقار مرزا صدر پاکستان آصف علی زرداری کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں۔ پچھلے دنوں ذوالفقار مرزا نے حکومت سندھ میں اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے بارے میں سخت زبان استعمال کی۔ متحدہ حکومت سے علیحدہ ہو گئی اور واپسی کے لیے ذوالفقار مرزا کی رخصتی کی شرط رکھی۔ صدر پاکستان نے شرط مان لی۔ متحدہ کی واپسی ہوئی اور ذوالفقار مرزا اپنی بیگم (سپیکر قومی اسمبلی) کے ہمراہ بیرون ملک چلے گئے۔
احمد مختار عین اس روز امریکہ روانہ ہوئے جب مہران اڈے پر حملے کے پس منظر میں دفاعی کمیٹی کا اجلاس ہونا تھا۔ وزیر دفاع کے ترجمان کے مطابق ان کا امریکہ کا یہ دورہ مختصر اور ذاتی نوعیت کا ہے اور وزیر موصوف اپنی بیگم کے ہمراہ جمعہ تک وطن لوٹ آئیں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہا جا رہا ہے کہ پاکستان اپنی بقاء کے لحاظ سے تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ملکی دفاع سے متعلق اہم ترین حکومتی شخصیت کی اہم مواقع پر عدم موجودگی کو سیاسی اور عسکری حلقوں میں شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔

Post a Comment

0 Comments