Lahore and Karachi Blasts several killed

لاہور اور کراچی میں دھماکے، سینیٹر زاہد خان کے گھر پر حملہ ، 19افراد جاں بحق ،

 Senator Zahid’s brother hurt in attack

90سے زائد زخمی ،فدایانِ اسلام نے ذمہ داری قبول کرلی  
25 جنوری 2011   54 : 16 
لاہور،کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ،اور کراچی میں بم دھماکوں اور پشاور میں عوامی نیشنل ہارٹی کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر زاہد خان کے گھر پر حملے میں مجموعی طور پر19 افراد جاں بحق اور90 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ۔ سب سے پہلے لاہور میں میں شہدائے کربلا کے چہلم کے جلوس میں دھماکہ ہوا اس کے بعد پشاور میں سینیٹر زاہد خان کے گھر پر حملہ کیا گیا تقریباً اسی وقت کراچی کے علاقے ملیر میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا ۔ ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق لاہور میں ہونے والے دھماکے میں تیرہ افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ کے قریب پولیس موبائل کے قریب بم دھماکے میں دو شخص ہلاک جبکہ 12زخمی ہو گئے۔اور پشاور میں زاہد خان کا محافظ مارا گیا ۔لاہور میں ہونے والے دھماکے میں چار پولیس اہلکار سمیت 15 افراد جاں بحق اور80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ایس پی سیکیورٹی فیصل رانا کے مطابق اردو بازار چوک میں الف شاہ حویلی سے آنے والے چہلم کے جلوس کے راستے میں انٹری پوائنٹ پر بارود سے بھرا بیگ پھینکا اور پھر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 80زخمی ہوگئے ہیں۔زخمیوں کو میو ہسپتال اور گنگا رام ہسپتال منتقل کیا جارہاہے اور دونوںہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔زخمیوں میں عورتوں اور بچوں کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔سی سی پی او لاہور اسلم ترین کے مطابق خود کش حملہ آور کی عمر تیرہ سے چودہ سال تھی اور زخمیوں میں کوئی بھی شخص نازک حالت میں نہیں ہے۔دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔دھماکے سے متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں۔وزیر قانون راناثناءاللہ کا کہناہے کہ چہلم کے جلو س کے موقع پردہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے جس کے باعث دہشت گرد کو پہلے بیرئیر پر روک لیاگیااور دھماکے کے نتیجے میں ظاہرین کسی ممکنہ بڑے نقصان سے محفوظ رہے۔ان کا کہنا تھا کہ جان کانذرانہ پیش کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانی قابل ستائش ہے۔جائے حادثہ سے پولیس نے ایک مشکوک شخص کو پکڑ کرتفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیاگیاہے۔دوسری جانب کراچی کے علاقے ملیر 15کے قریب حضرت امام حسین کے چہلم کے جلوس کی گزر گاہ پر دھماکہ ہوا ہے۔ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق جلوس کے گزر نے کے تھوڑی دیر بعد ہی پولیس کی موبائل کے قریب دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار اور ایک نامعلوم شخص سمیت تین افراد جاں بحق اورپولیس اہلکاروں سمیت 12افراد کے زخمی ہوگئے جن میں ایک خاتوں اور بچہ بھی شامل ہے ۔ خیال کیا جارہا ہے ہلاک ہونے والوں میں ایک حملہ آور بھی ہی شامل ہے ۔دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ سی سی پی او فیاض لغاری کے مطابق ملیر کے علاقے کالابوہڑ کے قریب سعود آباد تھانے کی موبائل نے ایک موٹر سائیکل سوار کو تلاشی کے لیے روکا تو موٹر سائیکل سوار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیاجس کے نتیجے میںسعود آباد تھانے کے اہلکار دلفراز اور عمران کے علاوہایک تیس سالہ شخ محمد کاشف ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت12زخمی ہو گئے جبکہ پولیس موبائل تباہ ہوگئی تھی۔دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنا شروع کردیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ عینی شایدیں کے مطابق حملہ آور ملیر سے نکلنے والی عزاداروں کی بس کے تعاقب میں تھے ۔ .دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر زاہد خان پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیاہے جس میں ان کا محافظ ہلاک اور کے بھائی زخمی ہو گئے ہیں ۔ یہ حملہ ان کے گھر پر کیا گیا ہے بتایا گیا کہ حملے کے وقت زاہد خان گھر پر موجود نہیں تھے۔ جس کی مزید تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں ۔جیو نیوز کے مطابق فدایانِ اسلام نامی تنظیم نے ان حملوںکی ذمہ داری قبول کرلی ہے صدر آصف علی زرداری ، وزیر اعظم ،یوسف رضا گیلانی پنجاب کے گورنر سردار لطیف کھوسہ ،سپیکر رانا محمد اقبال وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ۔ مسلم لیگ ن کے سربراہ نوز شریف مسلم لیگ ق کے سربراہ شجاعت حسین ، عوامی نیشنل پارٹی کے قئد اسفند یار ولی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سیدقائم علی شاہ اور گورنر عشرت العباد نے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مزمت کی ہے اور ہلاکتوں پر گہرے رجن کا اظہار کیا ہے حکومت نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہواور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو پاکستان پولیس میدلمدینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ بڑے جانی نقسان سے بچانے والے اہلکار خراجِ تحسین کے مستحق ہیں ۔ دوسری جانب تحفظِ عزاداری کونسل نے دہشت گردی کے واقعات کیکلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے 

Post a Comment

0 Comments