Egypt Situation

مصر کی صورتحال تشویش ناک ،ملک بھر میں کرفیو،فوج تعینات ،مظاہرے جاری ،دو افراد ہلاک ، حکمران جماعت کے ہیڈ کوراٹر سمیت عمارتیں نذر آتش   
28 جنوری 2011   20 : 18 
قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک)تیونس سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں نے مصرکوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جہاں ملک بھر میں کرفیو لگا کر فوج تعینات کردی گئی ہے لیکن مظاہرے ، جلاﺅ گھراﺅ اور تشدد کے واقعات جاری ہیں جن میں اب تک ایک خاتوں سمیت دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ مظاہرین نے حکمران جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا ہیڈ کاروٹر بھی جلا دیا ہے۔ جس اب تک مرنے والوں کی تعداد نو ہوگئی ہے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ مختلف شہروں میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں ، انٹر نیٹ سروسز عملاً بند ہو گئی ہیں ۔ دو تھانوں سمیت کئی سرکارمی عمارتیں جلاد دی گئی ہیں ، تاہم فوج کا گشت جاری ہے لیکن اسے سخت مزاحمت کا سامنا ہے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میںمظاہرین نے صدر حسنی مبارک کے رہائشی محل کو گھیرے میں لے لیا۔ مصر کے شہر سوئز میں ریاستی اداروں کے ایکشن کے دوران ایک خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور مختلف مقامات پر کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔کئی گاڑیاں اور دو تھانوں سمیت کئی عمارتوں کوآگ لگا دی گئی ہے اور فوج کی گاڑیوں کو گھیرے میں لے لیا گیا اور مصر کے تین شہروں قاہرہ ،سکندریہ اور سوئزمیں کرفیولگا دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومت مخالف انٹر نیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جس سے مجموعی طور پر انٹر نیٹ کی سروسز عملاً بند ہوگئی ہیں۔مصر کے صدر حسنی مبارک نے فوج کو سیکیورٹی سنبھالنے اور امن بحال کر نے کی ہدایت جاری کر دی ہے دوسری جانب کئی شہروں کی سڑکوں پر مظاہرین کا قبضہ ہے اوربعض مقامات پر جھڑپیں جاری ہیں۔جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کا سلسلہ قاہرہ بھر میں پھیل گیا۔قاہرہ کے علاوہ ا سکندریہ ،منصورہ ،سوئز اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج جاری ہے۔ملکی بڑی اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون نے بھی اپنے کارکنان بھی مظاہروں میں شریک ہوگئے۔مظاہروں کے دوران دو پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد جاں بحق اور سو سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔تین روز کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں عرب ٹی وی کے مطابق قاہرہ میں مکمل پابندیوں کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا۔کئی مقامات پرسیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔عرب ٹی وی کے مطابق مصری پولیس کے درجنوں اہلکار بھی وردیاں اتار کر حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہوگئے۔ایک رپورٹ کے مطابق مصری دارالحکومت میں موبائل سروس بھی معطل ہوگئی ہے۔ مصر کی وزارت داخلہ کا کہناہے کہ مظاہرین کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہاہے کہ مصر میں تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں اور فریقین تحمل سے کام لیں۔مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف احتجاجی مظاہرے تیونس میں صدر کے فرار کے دس ماہ پورے ہونے کے بعد شروع ہوئے۔تیونس کے بعد مصر میں بھی خود سوزی سے شروع ہونے والے مظاہروں کا مقصد 1981ءسے برسر اقتدار حسنی مبارک کی حکومت کا چراغ گل کرناہے۔الجزائر میں بھی اسی ماہ مظاہرے شروع کیے گئے۔قیمتوں میں اضافے کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں کیے گئے ا ن مظاہروں کے دوران پانچ افرا دنے جان کی قربانی دی۔چودہ جنوری سے اب تک تیونس کی طرح یہاں دو افراد خود سوزی اور سات اس کی کوشش کر چکے ہیںجس پر حکومت کو اشیاء خوردونوش کی کمی اور بجلی پر سبسڈی برقرار رکھنے کا اعلان کر نا پڑا۔اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی غربت اور بے روز گاری کے خلاف اردن میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔دارالحکومت امان سمیت مختلف شہروں میں مظاہروں کے دوران حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔سلطنت عمان میں اسی ماہ سینکڑوں افراد نے کرپشن اور گرانی کے خلاف غیرمعمولی طور پر مظاہرہ کیا۔برطانیہ میں بھی تیونس میں ہونے والی خود سوزی کی طرز پر خودسوزی کی گئی اور مظاہرے میں حکومت کی کارکردگی کو ناقابل قبول ٹھہرایاگیا۔یمن میں بھی ان سینکڑوں افراد کو منتشر کیا گیاکہ جو تیونس طرز کا انقلاب چاہتے تھے اور 1978ئسے برسر اقتدارعبد اللہ صالح کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے۔حکومت کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جبکہ صدارتی محل پر گھیراﺅ کے بعد مظاہرین کے خلاف بھی سخت ایکشن جاری ہے حکومت کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جبکہ صدارتی محل پر گھیراﺅ کے بعد مظاہرین کے خلاف بھی سخت ایکشن جاری ہے اور دارالحکومت کا کنٹرول فوج نے سنبھا ل لیا ہے لیکن مظاہرین نے فوج کی گاڑیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومت کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جبکہ صدارتی محل پر گھیراﺅکے بعد مظاہرین کے خلاف بھی سخت ایکشن جاری ہے اور دارالحکومت کا کنٹرول فوج نے سنبھا ل لیا ہے لیکن مظاہرین نے فوج کی گاڑیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مصر کے شہر سوئز میں ریاستی اداروں کے ایکشن کے دوران ایک خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور مختلف مقامات پر کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔کئی گاڑیاں اور دو تھانوں سمیت کئی عمارتوں کوآگ لگا دی گئی ہے اور فوج کی گاڑیوں کو گھیرے میں لے لیا گیا اور مصر کے تین شہروں قاہرہ ،سکندریہ اور سوئزمیں کرفیولگا دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومت مخالف انٹر نیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جس سے مجموعی طور پر انٹر نیٹ کی سروسز عملاً بند ہوگئی ہیں۔مصر کے صدر حسنی مبارک نے فوج کو سیکیورٹی سنبھالنے اور امن بحال کر نے کی ہدایت جاری کر دی ہے دوسری جانب کئی شہروں کی سڑکوں پر مظاہرین کا قبضہ ہے اوربعض مقامات پر جھڑپیں جاری ہیں

Post a Comment

0 Comments