’پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ انتہائی اہم‘



پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن کا منصوبہ انتہائی اہم ہے اور یہ کہ پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور بھارت کے درمیان حال ہی میں ہونے والے مشترکہ گیس پائپ لائن کے معاہدے کا اس منصوبے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انہوں نے یہ بات استنبول میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کے دوران کہی۔
پاکستان اور ایران نے مشترکہ گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے پر اس سال 29 مئی کو دستخط کیے تھے۔اس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ یہ منصوبہ چار سال میں مکمل کیا جائے گا اسکے ذریعے پاکستان کو پچیس سال تک گیس فراہم کی جائے گی اور اس عرصے میں مزید پانچ برس کا اضافہ ہو سکے گا۔
ابتداء میں اس منصوبے کے تحت گیس پائپ لائن کو بھارت تک جانا تھا مگر بھارت بظاہرگیس کی قیمت اور ٹرانزٹ فیس پر تنازع کی وجہ سے اس منصوبے سے علیحدہ ہوگیا تھا۔
امریکی انتباہ کے بعد سے ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت بظاہر تعطل کا شکار ہے اور پاکستان اپنی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کررہا ہے۔
لیکن اس منصوبے کے معاہدے پر دستخط کے تین ہفتوں بعد ہی بیس جون کو پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے (جن کا گزشتہ دنوں امریکہ میں انتقال ہوگیا) اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ فی الحال ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے میں خود کو پابند کرنے سے گریز کرے کیونکہ ایران پر امریکہ کی طرف سے (اس وقت زیر غور) پابندیاں پاکستانی کمپنیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ انتظار کرے اور دیکھے کہ ایران پر پابندیوں کے متعلق یہ قانون کیا کہتا ہے۔کیونکہ یہ پابندیاں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو بھی متاثر کرسکتی ہیں۔‘
امریکی انتباہ کے بعد سے ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت بظاہر تعطل کا شکار ہے اور پاکستان اپنی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کررہا ہے۔
حال ہی میں ترکمانستان کے دارلحکومت اشک آباد میں پاکستان، بھارت، افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان ساڑھے سات ارب ڈالر مالیت کا مشترکہ گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ بھی ایسی ہی کوشش ہے۔
پاکستان نے ایرانی صدر پر واضح کیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ سرحد کی نگرانی کی ذمہ داری دونوں ملکوں پر عائد ہوتی ہے اور اگر ایران یہ دعوی کرتا ہے کہ اسکے علاقے میں پاکستان سے جانے والے دہشتگرد حملے کررہے ہیں تو ایران کو اسکے ثبوت بھی فراہم کرنا ہوں گے
دریں اثناء ایرانی صدر سے ملاقات میں صدر زرداری نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کا مخالف ہے اور اس سلسلے میں ایران کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کے مطابق انہوں نے ایران کے سرحدی علاقے چابھار میں شیعہ عزاداروں پر ہوئے حالیہ خودکش حملے کی شدید مذمت کی۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے دونوں ملکوں کے سیکیورٹی اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔
پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن چینل سے بات کرتے پاکستانی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ ایران کے وزیر داخلہ جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے جس کے دوران دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحدوں پر سیکیورٹی کے انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات پر غور ہوگا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایرانی صدر پر واضح کیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ سرحد کی نگرانی کی ذمہ داری دونوں ملکوں پر عائد ہوتی ہے اور اگر ایران یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسکے علاقے میں پاکستان سے جانے والے دہشتگرد حملے کررہے ہیں تو ایران کو اسکے ثبوت بھی فراہم کرنا ہوں گے۔

Post a Comment

0 Comments